یہ کہانی ہے ایک زمانے میں، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اور ایک لالچی شاگرد کے درمیان کا واقعہ۔

بلقیس، ایک لالچی تاجر، اپنے دنیاوی مایہ ومال کی تلاش میں رات روز مصروف رہتا تھا۔ ایک دن، وہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے درسگاہ کا راستہ پاتا ہے۔

حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا دعوت سن کر، بلقیس دل سے محسوس کرتا ہے کہ اُسکا دل اس دین کی طرف جھک رہا ہے۔ اُسنے درسگاہ کا دروازہ کھولا اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے سامنے آیا۔

“بلقیس، تو کیسا آیا؟” حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے پوچھا۔

“میں ایک لالچی تاجر ہوں، میرے دل میں خالصیت کی کمی ہے اور میں دنیاوی چیزوں کی تلاش میں مصروف رہتا ہوں۔” بلقیس نے کہا۔

“تو اپنے دل کی حالت کو سنجیدہ کر، اور اپنی روحانی طلب کو بڑھا۔” حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے راہنمائی دی۔

بلقیس نے سمجھا کہ اسکا دل دنیاوی چیزوں کی لالچ سے بھرا ہوا ہے اور وہ اپنی راہنمائی کو قبول کرتا ہے۔

دیرہ دیرہ، بلقیس نے اپنے لالچوں کو چھوڑ کر، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی راہ میں بدلتے گیا۔ اُس نے اپنی زندگی میں ایک نیا مینہج اختیار کیا اور اپنے دل کو پاک کرنے کا سفر طے کیا۔

حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی راہنمائی میں، بلقیس نے اپنی زندگی کو بہتر بنانے کا ارادہ کیا اور دنیاوی چیزوں کی بجائے اچھے اعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔ اُس نے اپنی دولت کا حصہ غریبوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی راہنمائی میں راہ چلتے گیا۔

یہ کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ حقیقی خوشی دینے والا دین ہمیشہ ہمارے دلوں کو پاک کرتا ہے اور ہمیں دنیاوی لالچوں سے دور لے کر روحانیت کی سفر میں مدد فراہم کرتا ہے۔

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here