یہ کہانی ہے ایک ہندو عورت کی جو ہندو معاشرت میں رہتی ہے، اور ایک دن اُسے سورۂ فاتحہ پر یقین کا واقعہ ہوتا ہے۔

زُبیدا، ایک ہندو عورت، ایک چھوٹے گاؤں کی رہائشی تھی۔ اُسکا گھر چھوٹا اور ہمیشہ چہل قدمی سے بھرا ہوتا تھا، مگر زندگی کو خوبصورت بنانے کا حس تھا اُسکے دل میں۔

ایک دن، گاؤں کو یکم جون، جو ہندو کیلنڈر میں ہندو نئے سال کا دن ہوتا ہے، کیلنڈری تازہ کیلنڈری کا بدلہ دیتا ہے، آیا۔ زُبیدا نے اپنی روشنی سے چمکتے ہوئے دل سے منگل گانے گاتے ہوئے اپنے گھر کو تزئین کرنا شروع کیا۔

یہ دیکھ کر لوگ حیران رہ گئے۔ زُبیدا کے گھر کی سجاوٹ نے گاؤں میں چمک بھر دی تھی۔

ایک دن، زُبیدا کو ایک یہودی عورت، سارہ، ملا۔ سارہ نے دیکھا کہ زُبیدا نے اپنے گھر کو خوبصورتی سے سجایا ہوا ہے اور اُسکی زندگی میں ایک خاص خوشبو ہے۔

سارہ نے زُبیدا سے پوچھا، “تمہاری زندگی میں یہ خوشبو کیا ہے؟”

زُبیدا ہنس کر جواب دیتی ہے، “یہ وہ خوشبو ہے جو ہر روز کیلنڈر کا نیا دن لاتا ہے، اور ہمیشہ کچھ نیا اور خوبصورت ہوتا ہے۔ ہر دن ایک نئے چیلنج کے ساتھ آتا ہے اور میں اُسے خوشی سے قبول کرتی ہوں۔”

سارہ نے مسکرا کر کہا، “تمہارا یہ یقین دلچسپ ہے۔ میرے گاؤں میں بھی ہندو نئے سال کا دن مناتے ہیں، مگر یہ خوشبو ہمیشہ محسوس نہیں ہوتی۔”

زُبیدا نے مسکرا کر کہا، “شاید یہ خوشبو اُس وقت محسوس ہوتی ہے جب ہم اپنے دلوں میں ہر دن ایک دوسرے کے ساتھ محبت اور ہمدردی کا جذبہ بڑھاتے ہیں۔”

سارہ نے آخر میں اپنی زندگی میں تبدیلی لانے کا فیصلہ کیا اور زُبیدا کی محبت اور یقین بھری زندگی سے اِنسپائر ہوکر اپنے گھر کو بھی خوبصورت بنانے کا ارادہ کیا۔

اس کہانی سے یہ سکھنے کو ملتا ہے کہ ہر دین ایک نیا آغاز ہوتا ہے اور ہر آغاز میں ہمیں امید اور خوشی کا منہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ یہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ ہمیشہ محبت، ہمدردی، اور یقین بڑھاتے رہیں تاکہ ہماری زن

دگی بھی خوبصورتی سے بھری ہو۔

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here