ماں کا انتظار

سماں نے اپنی ماں کا انتظار کرتے ہوئے گزرا ہر لمحہ اپنی زندگی کا حصہ مانتا تھا۔ وہ چھوٹا سا گاؤں میں رہتا تھا، جہاں ہر دن چھائے کے درختوں کی چھاؤں میں ماں کا انتظار کرتا رہتا۔

گاؤں کی چہک چہکی چھوں چھائے میں گونجتی ہوئی چھھوٹی سی گلیوں میں، سماں کی ماں نے اپنے بچے کو پلنے کے لئے جوہری زندگی دی تھی۔ گاؤں والے ہر ایک بچہ جو چھائے کی چھاؤں میں کھیلتا، وہ ماں کی باتوں کا پھول ہوتا۔

ایک دن، جب چھائے کی چھاؤں میں ہوا کا جھونکا گلیوں میں گزرا، سماں کا دل بے چین ہوگیا۔ وہ ماں کی باتیں یاد کرتا، اور اپنے دل کو سکون ملتا۔

ماں نے کہا تھا: “بیٹا، میرا انتظار کرتے ہوئے تو گزرتا ہے، مگر تیرا ہر لمحہ میرے دل کے قریب ہوتا ہے۔”

سماں نے مسکرا کر کہا: “جی ہاں، ماں، آپ کی باتیں میرے دل کو چھو لیتی ہیں۔”

ماں کی باتوں نے سماں کے دل کو ہمیشہ کے لئے چھو دیا۔ وہ جب بھی چھائے کی چھاؤں میں بیٹے کا انتظار کرتی، دل سے دعا کرتی کہ بیٹا سلامتی سے واپس آئے۔

ایک دن، جب گاؤں میں چھوٹی سی سرگرمیاں چھائے کی چھاؤں میں ہو رہی تھیں، سماں نے سنا کہ اس کا دوست احمد شہر کی طرف جا رہا ہے۔ وہ اپنے دوست کو دیکھنے کے لئے بھی چائے کی چھاؤں میں رہے گا۔

سماں کا دل خوشی سے بھرا ہوا تھا۔ وہ جلد ہی احمد سے ملنے کے لئے چھائے کی چھاؤں میں بھاگا۔ لیکن جب وہ واپس آیا، اچانک اس کا چہرہ خودبخود پریشان ہوگیا۔

ماں نے دیکھا اور پوچھا: “بیٹا، تو ایسا کیوں ہے؟”

سماں نے دکھایا احمد کا خط جس میں لکھا تھا: “میرے والدین کا حادثہ ہوگیا ہے۔ مجھے فوراً شہر واپس جانا ہے۔”

سماں کا دل تھم گیا۔ اچانک چھائے کی چھاؤں میں گلیوں کی خوشبو بھی محسوس ہونا بند ہوگئی۔ وہ ماں کے ساتھ ملنے کا امکان ہے کہ نہ ہو۔

ماں نے سماں کو دیکھا اور کہا: “بیٹا، ہر مشکل کا حل ہوتا

ہے۔ ہم دعا کریں گے کہ احمد کے والدین جلدی صحتیاب ہوں اور تمہاری دوستی بھی برقرار رہے۔”

سماں نے ماں کی باتوں کو دل میں رکھتے ہوئے احمد کے ساتھ شہر واپس چلا گیا۔ لیکن اس کا دل گاؤں کی چھائے کی چھاؤں میں ماں کا انتظار کرتے ہوئے ہمیشہ واپسی کا امیدوار رہتا۔

ماہوار گزرتے گئے اور احمد کا دوست مکمل صحتیاب ہوگیا۔ اچانک ایک دن، چائے کی چھاؤں میں ایک چہرہ نظر آیا، جو گاؤں کا نہیں تھا۔

سماں نے جلد ہی محسوس کیا کہ یہ وہ ہے، اور وہ ماں کے پاس بھاگا۔ ماں نے اپنے بیٹے کو گلے لگا لیا اور کہا: “بیٹا، تو میرا انتظار کرتا ہوئے گزرتا ہے، مگر تیرا ہر لمحہ میرے دل کے قریب ہوتا ہے۔”

سماں نے مسکرا کر کہا: “جی ہاں، ماں، آپ کی باتیں میرے دل کو ہمیشہ کے لئے چھو لیتی ہیں۔”

گاؤں کی چھائے کی چھاؤں میں، ماں اور بیٹے کا محبت بڑھتی رہی۔ ان کی دعاؤں نے گاؤں کو ایک خوبصورت اور محبت بھرا مقام بنا دیا۔

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here